Tum To So Jao 01
ھمیں بھی نیند آ جاءے گی ہم بھی سو ہی جاءیں گے ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سہ جاءو
ھمیں بھی نیند آ جاءے گی ہم بھی سو ہی جاءیں گے ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سہ جاءو
تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے نہ مانا کہ محفل جواں ہے، حسیں ہے
تم مجھے یوں بھلا نہ پاوٗ گے
اب کہاں کوءی جستجو یارو ہم جسے جانتے تھے، جان گءے
میں تیرے ساتھ ہوں جہاں تو ہے دل کی دھرتی کا آسماں تو ہے
یا مجھے وصل عطا کر مالک یا میرا ہجر مکمل کر دے
انگلیوں کے پوروں پہ رابطے میسر ہیں پھر بھی گر یہ دوری ہے تو جاننا ضروری ہے کہ فاصلے زماں کے ہیں یا دلوں میں دوری ہے
مجھ کو پانی میں اترنے کا اشارہ کر کے جا چکا چاند ، سمندر سے، کنارہ کر کے تجربہ ایک ہی عبرت کے لءے کافی تھا میں نے دیکھا ہی نہیں عشق دوبارہ کر کے
تم بہت جاذب و جمیل سہی زندگی جاذب و جمیل نہیں نہ کرو بحث ، ہار جاو گی حسن اتنی بڑی دلیل نہیں
ذرا سی دیر میں آنے کا کہہ گیا تھا وہ ذرا سی دیر، بڑی دیر سے نہیں آءی
کچھ سرابوں پہ وار دی ہم نے زندگی یوں گزار دی ہم نے
دل کی تنہاءی کو آواز بنا لیتے ہیں درد جب حد سے گزرتا ہے تو گا لیتے ہیں
Recent Comments