Zeest Ki Tanhaaee
تجھ کو اے شخص ! کبھی زیست کی تنہاءی میں یاد آءیں گے ہم، عجلت میں گنواءے ہوءے لوگ
تجھ کو اے شخص ! کبھی زیست کی تنہاءی میں یاد آءیں گے ہم، عجلت میں گنواءے ہوءے لوگ
اک فقط تجھ کو جیتنے کے لیے جانے کس کس سے ہار بیٹھا ہوں
میں نے سب راستوں کو ناپا ہے تم سے بس چاند تک کی دوری ہے
جانے اک شخص کے تجسس میں ہم نے کس کس سے رابطہ رکھا
دل و نگاہ میں ، بانہوں میں ، بھر لیا جاءے کسی طرح تجھے محفوظ کر لیا جاءے
تمھارا ساتھ ملا ہے تو پھر ضروری ہے کہیں ستاروں کے جھرمٹ میں گھر لیا جاءے
باز رہتے ہیں جو محبت سے ایسے احمق ، ذھین ھوتے ہیں
منزل عشق پہ نکلا تو کہا رستے نے ھر کسی کے لیے ہموار نہیں ھوتا میں
جس طرح لوگ ، خسارے میں ، بہت سوچتے ہیں آج کل ہم، تیرے بارے میں ، بہت سوچتے ہیں
یہ میرا حوصلہ ہے کہ تیرے بغیر سانس لیتا ہوں، بات کرتا ہوں
عہد وفا سے کس لیے خاءف ھو ؟ میری جاں کر لو ، کہ تم کو عہد ، نبھانا تو نہیں ہے
تمھارے ساتھ، کیء رنج بانٹنے ہیں مجھے بس ایک دن کے لیے کام سے اجازت لو ۔۔۔۔
Recent Comments