Aib
عیب دکھتے ہیں آج کل مجھ میں اب تو رستہ بدلنے والا ہے ۔۔۔
عیب دکھتے ہیں آج کل مجھ میں اب تو رستہ بدلنے والا ہے ۔۔۔
اب آسمان سارا ، میری دسترس میں ہے انگلی اٹھا ، کسی بھی ستارے کی بات کر
تھوڑا مومن ، بہت منافق ہوں میں بھی ماحول کے مطابق ہوں
پیار میں ھوتا ہے کیا جادو تو جانے یا میں جانوں رہتا نہیں کیوں دل پر قابو تو جانے یا میں جانوں
صدیوں کا رتجگا میری آنکھوں میں آ گیا میں اک حسین شخص کی باتوں میں آ گیا
ذرا سی دیر میں آنے کا کہہ گیا تھا وہ ذرا سی دیر بڑی دیر سے نہیں آءی
محبت کے مزاروں تک چلیں گے ذرا پی لیں ، ستاروں تک چلیں گے
اس کی آنکھیں چھپا رہی ہیں جو اس کے کاجل نے سب بتایا ہے
طاق نسیاں سے اتر ، یاد کے دالان میں آ بھولے بسرے ہوءے اے شخص ! میرے دھیان میں آ
مٹی خراب ہے ترے کوچے میں ، ورنہ ہم اب تک تو جس زمیں پہ رہے ، آسماں رہے
کس قدر ہجر جھیل سکتا ہوں مجھ پہ تحقیق کر رہے ہیں وہ
تجھ کو اے شخص ! کبھی زیست کی تنہاءی میں یاد آءیں گے ہم، عجلت میں گنواءے ہوءے لوگ
Recent Comments