Ek Faqat Tujh Ko
اک فقط تجھ کو جیتنے کے لیے جانے کس کس سے ہار بیٹھا ہوں
اک فقط تجھ کو جیتنے کے لیے جانے کس کس سے ہار بیٹھا ہوں
میں نے سب راستوں کو ناپا ہے تم سے بس چاند تک کی دوری ہے
جانے اک شخص کے تجسس میں ہم نے کس کس سے رابطہ رکھا
دل و نگاہ میں ، بانہوں میں ، بھر لیا جاءے کسی طرح تجھے محفوظ کر لیا جاءے
تمھارا ساتھ ملا ہے تو پھر ضروری ہے کہیں ستاروں کے جھرمٹ میں گھر لیا جاءے
باز رہتے ہیں جو محبت سے ایسے احمق ، ذھین ھوتے ہیں
منزل عشق پہ نکلا تو کہا رستے نے ھر کسی کے لیے ہموار نہیں ھوتا میں
جس طرح لوگ ، خسارے میں ، بہت سوچتے ہیں آج کل ہم، تیرے بارے میں ، بہت سوچتے ہیں
یہ میرا حوصلہ ہے کہ تیرے بغیر سانس لیتا ہوں، بات کرتا ہوں
عہد وفا سے کس لیے خاءف ھو ؟ میری جاں کر لو ، کہ تم کو عہد ، نبھانا تو نہیں ہے
تمھارے ساتھ، کیء رنج بانٹنے ہیں مجھے بس ایک دن کے لیے کام سے اجازت لو ۔۔۔۔
پھر یہ مراسم بھی کیوں اگر تو نے چھوڑ جانا ہے، حوصلہ دے کر
Recent Comments