سڑکوں پہ رات کاٹ لی، گھر تو نہیں گیے تیرے بغیر دیکھ لے، مر تو نہیں گیے
منت مانی جاءے، یا، تعویز پلایا جا سکتا ہے؟ ربا میرے سر سے کیسے عشق کا سایہ جا سکتا ہے ؟
اب نہیں کوءی جیتنے میں نشہ تم سے پاءی جو مات، کافی ہے کر لی اونچی فصیل دل ہم نے ایک ہی واردات کافی ہے
ان کو سود و زیاں سے کیا مطلب لڑکیوں کے حساب الٹے ہیں ۔ ۔ ۔
عشق گر خاک نہ کر دے تو عشق خاک ھوا
تمھیں سوچوں تو ایسے لگتا ہے جیسے خوشبو سے رنگ ملتے ہیں
ھم دل سے چکے صنم تیرے ھو گءے ہیں ھم تیری قسم
عیب دکھتے ہیں آج کل مجھ میں اب تو رستہ بدلنے والا ہے ۔۔۔
پیار میں ھوتا ہے کیا جادو تو جانے یا میں جانوں رہتا نہیں کیوں دل پر قابو تو جانے یا میں جانوں
صدیوں کا رتجگا میری آنکھوں میں آ گیا میں اک حسین شخص کی باتوں میں آ گیا
ذرا سی دیر میں آنے کا کہہ گیا تھا وہ ذرا سی دیر بڑی دیر سے نہیں آءی
Recent Comments