Pathar
میں نے ہیرے کی طرح اس کو تراشا تو بہت وہ مگر ذات کا پتھر تھا ، پتھر ہی رہا
میں نے ہیرے کی طرح اس کو تراشا تو بہت وہ مگر ذات کا پتھر تھا ، پتھر ہی رہا
ھے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں میرے نغمات کو انداز نوا یاد نہیں ھم نے جن کے لیے راھوں میں بچھایا تھا لہو ھم سے کہتے ہیں وہی عھد وفا یاد نہیں زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ھے جانے کس جرم کی پاءی ھے سزا یاد نہیں میں…
Read more
تمھیں سوچوں تو ایسے لگتا ہے جیسے خوشبو سے رنگ ملتے ہیں
ھم دل سے چکے صنم تیرے ھو گءے ہیں ھم تیری قسم
تیرے بغیر گزارہ نہیں کسی صورت اسے یہ بات بتانے سے بات بگڑی ہے
عیب دکھتے ہیں آج کل مجھ میں اب تو رستہ بدلنے والا ہے ۔۔۔
Recent Comments