Mar To Nahee Gaye
سڑکوں پہ رات کاٹ لی، گھر تو نہیں گیے تیرے بغیر دیکھ لے، مر تو نہیں گیے
سڑکوں پہ رات کاٹ لی، گھر تو نہیں گیے تیرے بغیر دیکھ لے، مر تو نہیں گیے
منت مانی جاءے، یا، تعویز پلایا جا سکتا ہے؟ ربا میرے سر سے کیسے عشق کا سایہ جا سکتا ہے ؟
اب نہیں کوءی جیتنے میں نشہ تم سے پاءی جو مات، کافی ہے کر لی اونچی فصیل دل ہم نے ایک ہی واردات کافی ہے
دل و نگاہ میں ، بانہوں میں ، بھر لیا جاءے کسی طرح تجھے محفوظ کر لیا جاءے
تمھارا ساتھ ملا ہے تو پھر ضروری ہے کہیں ستاروں کے جھرمٹ میں گھر لیا جاءے
باز رہتے ہیں جو محبت سے ایسے احمق ، ذھین ھوتے ہیں
منزل عشق پہ نکلا تو کہا رستے نے ھر کسی کے لیے ہموار نہیں ھوتا میں
جس طرح لوگ ، خسارے میں ، بہت سوچتے ہیں آج کل ہم، تیرے بارے میں ، بہت سوچتے ہیں
یہ میرا حوصلہ ہے کہ تیرے بغیر سانس لیتا ہوں، بات کرتا ہوں
پھر یہ مراسم بھی کیوں اگر تو نے چھوڑ جانا ہے، حوصلہ دے کر
تو یاد رکھ ، یا بھول جاتو یاد ہے ، یہ یاد رکھ
جشن آزادی مبارک
Recent Comments