Hay Dua Yaad Magar
ھے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں
میرے نغمات کو انداز نوا یاد نہیں
ھم نے جن کے لیے راھوں میں بچھایا تھا لہو
ھم سے کہتے ہیں وہی عھد وفا یاد نہیں
زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ھے
جانے کس جرم کی پاءی ھے سزا یاد نہیں
میں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ھے
میں وہ ساءل ہوں جسے کوءی صدا یاد نہیں
کیسے بھر آءیں سر شام کسی کی آنکھیں
کیسے تھراءی چراغوں کی ضیاء یاد نہیں
صرف دھندلاءے ستاروں کی چمک دیکھی ہے
کب ھوا، کون ھوا مجھ سے جدا ، یاد نہیں