Taaq e Nisyaan
طاق نسیاں سے اتر ، یاد کے دالان میں آ بھولے بسرے ہوءے اے شخص ! میرے دھیان میں آ
طاق نسیاں سے اتر ، یاد کے دالان میں آ بھولے بسرے ہوءے اے شخص ! میرے دھیان میں آ
مٹی خراب ہے ترے کوچے میں ، ورنہ ہم اب تک تو جس زمیں پہ رہے ، آسماں رہے
کس قدر ہجر جھیل سکتا ہوں مجھ پہ تحقیق کر رہے ہیں وہ
تجھ کو اے شخص ! کبھی زیست کی تنہاءی میں یاد آءیں گے ہم، عجلت میں گنواءے ہوءے لوگ
اک فقط تجھ کو جیتنے کے لیے جانے کس کس سے ہار بیٹھا ہوں
میں نے سب راستوں کو ناپا ہے تم سے بس چاند تک کی دوری ہے
جانے اک شخص کے تجسس میں ہم نے کس کس سے رابطہ رکھا
دل و نگاہ میں ، بانہوں میں ، بھر لیا جاءے کسی طرح تجھے محفوظ کر لیا جاءے
تمھارا ساتھ ملا ہے تو پھر ضروری ہے کہیں ستاروں کے جھرمٹ میں گھر لیا جاءے
تو یاد رکھ ، یا بھول جاتو یاد ہے ، یہ یاد رکھ
جشن آزادی مبارک
نام آئے نہ تیری زات کے ساتھعشق کرنا ہے ، احتیاط کے ساتھ
Recent Comments