Mar To Nahee Gaye
سڑکوں پہ رات کاٹ لی، گھر تو نہیں گیے تیرے بغیر دیکھ لے، مر تو نہیں گیے
سڑکوں پہ رات کاٹ لی، گھر تو نہیں گیے تیرے بغیر دیکھ لے، مر تو نہیں گیے
منت مانی جاءے، یا، تعویز پلایا جا سکتا ہے؟ ربا میرے سر سے کیسے عشق کا سایہ جا سکتا ہے ؟
اب نہیں کوءی جیتنے میں نشہ تم سے پاءی جو مات، کافی ہے کر لی اونچی فصیل دل ہم نے ایک ہی واردات کافی ہے
میری قیمت سمجھ میں آ جاتی تم جو ایک بار مجھ سے مل لیتے
حقیقت سے بہت دور تھیں خواہشیں میری پھر بھی خواہش تھی کہ اک خواب حقیقت ہوتا
اب آنکھ لگے یا نہ لگے اپنی بلا سے اک خواب ضروری تھا سو وہ دیکھ لیا ہے
اتنی تاخیر نہ کیجیے پلٹنے میں کہ چابیاں بے اثر ہوں تالوں پر
انہیں جو ناز ہے خود پر ، نہیں وہ بے وجہ محسن کہ جس کو ہم نے چاہا ہو وہ خود کو عام کیوں سمجھے
وعدہ کیا ہے یار نے، آنے کا خواب میں مارے خوشی کے نیند نہ آءے تو کیا کروں
کچل کے پھینک دو ، آنکھوں میں خواب جتنے ہیں اسی سبب سے ہیں ، ہم پر ، عذاب جتنے ہیں
تجھ کو میری ، نہ مجھے تیری ، خبر جاءے گی عید اب کے بھی دبے پاءوں گزر جاءے گی
منحصر ، اہل ستم پر ہی نہیں ہے محسن لوگ اپنوں کی عنایت سے بھی مر جاتے ہیں
Recent Comments